بغداد،13جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)عراقی وزیر دفاع خالد العبیدی نے کہا ہے کہ عراقی فورسز نے جو داعش تنظیم کے زیرقبضہ شہر موصل کی جانب پیش قدمی کر رہی ہیں، منگل کے روز ایک گاؤں کو تنظیم کے قبضے سے آزاد کرا لیا۔ اس کے بعد یہ فورسز ایک دوسری سمت سے آگے بڑھنے والے فوجی یونٹوں کے ساتھ مل گئی ہیں۔یہ پیش قدمی جو رواں ہفتے ایک اہم فضائی اڈہ واپس لیے جانے کے بعد سامنے آئی ہے ، موصل کے گرد گھیرا تنگ کرنے میں مددگار ثابت ہوئی۔ یہ عراق کا دوسرا بڑا شہر واپس لینے کے لیے سرکاری فورسز کے آئندہ حملے کی تیاری کے سلسلے میں اہم پیش رفت ہے۔العبیدی نے ٹوئیٹر کے ذریعے بتایا کہ صلاح الدین صوبے سے روانہ ہونے کے بعد آرمرڈ ڈویژن 9کے دستوں اور انسداد دہشت گردی کے ادارے نے القیارہ اڈے کے شمال میں واقع گاؤں اِجحلہ کو آزاد کرا لیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ مذکورہ فورسز دریائے دجلہ کے کنارے پہنچ گئیں جہاں وہ نینویٰ صوبے کو آزاد کرانے کے آپریشنز میں شریک یونٹوں سے جا ملیں۔فوجی ترجمان کے مطابق آخری عرصے میں واپس لیے جانے والے علاقوں کو اب بھی تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ متعدد شہروں میں داعش کے عناصر چُھپے ہوئے ہیں۔
عراقی سرکاری فورسز نے گزشتہ ہفتے کے روز امریکا کے زیرقیادت اتحاد کی فضائی سپورٹ کے ساتھ القیارہ کے فضائی اڈے کو واپس لے لیا تھا جو موصل پر بنیادی حملے کے لیے امدادی مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔امریکی وزیردفاع ایشٹن کارٹر نے پیر کے روز 560اضافی فوجیوں کو عراق بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔ ان اہل کاروں کی اکثریت القیادہ کے اڈے پر فرائض انجام دیں گے تاکہ موصل کی جانب عراقی پیش قدمی کی سپورٹ کی جاسکے۔ موصل داعش تنظیم کے زیرکنٹرول سب سے بڑا شہر ہے۔عراقی وزیراعظم حیدر العبادی کی جانب سے رواں سال کے اختتام سے قبل موصل شہر کو واپس لیے جانے کا عہد کیا گیا تھا۔